اشفاق احمد

اشفاق صاحب کے والدین نے ان سے کہا کہ جہاں تم شادی کرنا چاہتے ہو وہاں پر ہم تمہیں شادی نہیں کرنے دیں گے۔ ہم تم کو قتل کر دیں گے لیکن تمہاری پسند کی شادی نہیں ہونے دیں گے۔



اس دھمکی کے بعد اشفاق صاحب بہت زیادہ پریشان تھے اور پھر انہوں نے اٹلی کے شہر روم جانے کا فیصلہ کیا۔ وہاں سے وہ مجھے باقاعدگی کے ساتھ ڈبل خط لکھنے شروع کر دیئے ایک خط صبح اور دوسرا شام کے وقت۔ اور کئی خطوں میں یہ لکھا کہ ’’قدسیہ اگر تم نے کسی اور سے شادی کی تو میں تم دونوں کو قتل کر دوں گا۔



ان خطوط کو پڑھنے کے بعد میرے لیے بڑی مشکل پیدا ہو گئی تھی ان دنوں میری والدہ میری شادی ایک کرنل کے ساتھ کرنا چاہتی تھیں۔ 16 دسمبر 1956 کو -455 این سمن آباد میں میری اور اشفاق احمد صاحب کی شادی بڑی سادگی سے ہوئی۔



اس دن میں نے پرانا سفید شلوار قمیض پہنا، قمیض تھوڑی سی پھٹی ہوئی تھی اشفاق صاحب معمولی لکیروں والے کرتے میں ملبوس تھے۔ مفتی جی، محمد حسین آرٹسٹ اور ڈیڈی جی براتی تھے۔ ریزی اور محمودہ اصغر میری والدہ سمیت مائیکہ والے تھے۔ نہ کوئی ڈھولک بجی نہ کوئی مہندی کی رسم ہی ہوئی۔



نکاح کے بعد اشفاق احمدخاں صاحب نے اپنی پاس بک میرے ہاتھوں میں

چپ چاپ تھما دی۔ اس میں نو سو روپے جمع تھے۔



بانو قدسیہ

No comments:

Post a Comment

You can comment here and report if there is anything on blog which you donot like.