اشفاق احمد

بندہ بچا لو۔۔۔۔۔

اشفاق احمد کی کتاب زاویہ 2 کے باب ویل وشنگ سے انتخاب
ہمارے بابے جن کا میں اکثر ذکر کرتا ہوں، کہتے ہیں کہ اگر آپ کسی محفل میں کسی یونیورسٹی، سیمینار، اسمبلی میں، کسی اجتماع میں یا کسی بھی انسانی گروہ میں بیٹھے کوئی موضوع شدت سے ڈسکس کر رہے ہوں اور اس پر اپنے جواز اور دلائل پیش کر رہے ہوں اور اگر آپ کے ذہن میں کوئی ایسی دلیل آ جائے جو بہت طاقتور ہو اور اس سے اندیشہ ہو کہ اگر میں یہ دلیل دونگا تو یہ بندہ شرمندہ ہو جائے گا کیونکہ اس آدمی کے پاس اس دلیل کی کاٹ نہیں ہوگی۔ شطرنج کی ایسی چال میرے پاس آ گئی ہے یہ اس کا جواب نہیں دے سکے گا اس موقع پر “بابے” کہتے ہیں کہ
“اپنی دلیل روک لو، بندہ بچا لو، اسے ذبح نہ ہونے دو، کیونکہ وہ زیادہ قیمتی ہے۔”
ہم نے تو ساری زندگی ایسا کیا ہی نہیں۔ ہم تو کہتے ہیں کہ “میں کھڑکار پادیاں گا۔”
ہماری بیبیاں جس طرح کہتی ہیں کہ ” میں تے آپاں جی فیر سدھی ہوگئی، اوہنون ایسا جواب دتا کہ اوہ تھر تھر کانپنے لگ پئی، میں اوہنوں اک اک سنائی، اوہدی ماسی دیاں کر تو تاں اودھی پھوپھی دیاں وغیرہ وغیرہ۔”
(باجی میں نے تو اس کو کھری کھری سنا دیں، جس سے وہ تھر تھر کانپنے لگی۔ اس کو اس کی خالہ، پھوپھی سب کی باتیں ایک ایک کرکے سنائیں۔)

No comments:

Post a Comment

You can comment here and report if there is anything on blog which you donot like.